پوری ریاست ایک چتیاپا بنی ہوئی ہے کبھی نسلی ٹارگٹ کلنگ، کبھی فرقہ ورانہ ٹارگٹ کلنگ، کبھی اردو بنگالی جھگڑا، کبھی اردو سندھی جھگڑا، کبھی غیرت کے نام پر قتل، کبھی چھ سات سال کے بچوں سے زنا، کبھی کوئی جاگیر دار کسی مزارے پر کتے چھوڑ دیتا ہے، کبھی کوئی پولیس والا سڑک پر کس غریب شہری کو فٹبال بنا لیتا ہے، کبھی کوئی امیر کسی غریب کو گاڑی تلے کچل دیتا ہے، کبھی کوئی مولوی فتوی لگا کر بندہ ٹھکوا دیتا ہے، کبھی کوئی خفیہ ادارہ شہرہ اغواہ کر کے ان کی مسخ شدہ لاش کسی گندی نالی میں پھینک دیتا ہے، کبھی کسی بیوہ کی زمین پر محلے کا بدمعاش قابض ہو جاتا ہے، کبھی کوئی شہری جیل میں مر جاتا ہے پھر عدالت فیصلہ دیتی ہے کہ بندہ بے گناہ تھا۔۔۔کبھی کوئی دہشت گرد آ کر پھٹ کر ساتھ چالیس پچاس بندہ جنت لے جاتا ہے، کبھی کسی سکول کا استاد بچےپر تشدد کر کے اس کے بازو توڑ دیتا ہے، کبھی گدھے کھلاے جاتے ہیں۔
الغرض یہ پوری ریاست چتیاپا ہے، جہاں جس کا بس چلتا ہے وہ ظلم کرنے لگ جاتا ہے ۔یہ ہمارے جھوٹے منافق مذہبی معاشرے کا اصل چہرہ ہے جسے ہم چھپانا چاہتے ہیں مگر وہ ہر واقعے کے بعد کھل کر سامنے آ جاتا ہے ۔
ستر سال سے اس قوم کو نعرے اور تشدد کے سوا کچھ نہیں دیا گیا ۔۔
فہیم چغتائی