علماء کرام یا اہلسنت کے عقائد اور اعمال
معذرت کے ساتھ تمام پاکستانی مذہبی عوام اور علماء کو عرض کی جاتی ہے کہ کیا اہلسنت کے عقائد اور اعمال میں جناب احمد رضا خاں صاحب اور جناب اشرف علی تھانوی صاحب یا دیگر بریلوی اور دیوبندی علماء کرام پر ایمان لانا اہلسنت کے عقائد میں شامل ہے یا قرآن و احادیث پر؟ کیا یہ علماء کرام معصوم عن الخطا تھے، اگر نہیں تھے تو اگر ان کی ذات یا تحریر سے کوئی غلطی ہو جائے تو اُس کو عقیدہ بنا کر پیش کیوں کیا جاتا ہے؟ کیا بریلوی اور دیوبندی اہلسنت علماء کو یہ نہیں چاہئے کہ جو اہلسنت کے عقائد اور اعمال میں غلط ہے وہ بتا دیں تاکہ عوام خود فیصلہ کر لے کہ کون غلط ہے یا کون ٹھیک ہے؟ کیا علماء کرام کی غلطیوں کے عوام ذمہ دار ہیں یا علماء کرام خود ذمہ دار ہیں؟ اس طرح لاثانی سرکار، گوہر شاہی یا دیگر کوئی بھی پیر اہلسنت کے عقائد اور اعمال پر نہ ہوں تو اُن کو بریلوی اہلسنت کہہ کر اہلسنت کو بدنام کیا جائے گا؟ کیا بریلوی اور دیوبندی علماء کرام کا کام نہیں کہ 1905میں اہلسنت کے اجماع امت کے وقت میں لگے ہوئے دیوبندی اکابر کی تحریروں پر فتوی جو دونوں جماعتوں کا اصولی اختلاف ہے اُس کا حل نکالیں تاکہ لڑائی ختم ہو اور مسلمان ایک اہلسنت ہو جائیں کیونکہ اور کسی عالم کی عبارت پر اُس دور کا فتوی موجود نہیں ہے ۔ شکری
Sort: Trending