The Madrassah Registration Bill | مدارس رجسٹریشن بل

in Hive Learners20 hours ago

image1.jpeg

Image by Author


In Pakistan, a country known for its unique challenges, the issue of madrassah registration often re-emerges as a contentious topic. Madrassahs are religious institutions dedicated solely to imparting religious education, including the Quran, Hadith, Islamic jurisprudence, and other theological sciences. Ever since I can remember, I’ve observed a recurring pattern where madrassah representatives frequently raise an uproar, taking to the streets in opposition to government policies. This leads to chaos and unrest across the nation.

In my view, such behavior is not befitting institutions rooted in religious education. While other sectors might resort to protests and threats to address their grievances, madrassahs being inherently linked to religion should refrain from such practices. Religion, after all, belongs to everyone. This is also why I disapprove of religious political parties using faith as a card for political gain. Religion should only serve as a tool when opposing followers of a different faith. However, in Pakistan, religious parties emerge like seasonal mushrooms, each with its unique agenda, often claiming sole ownership of the truth while dismissing all others as wrong.


ملک پاکستان میں جہاں اور بہت سے غیر معمولی کام سرانجام دیے جاتے ہیں، وہیں پر ایک تنازعہ مدارس رجسٹریشن کا بھی بار بار سامنے آتا ہے. مدارس سے مراد وہ دینی ادارے ہیں جو صرف مذہبی تعلیم یعنی قرآن، حدیث رسول صلّی اللّٰہ علیہ و سلّم، فقہ اور دیگر دینی علوم کی تعلیم دی جاتی ہے. جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے، یہی دیکھتا آیا ہوں کہ ہر کچھ دن بعد ایک شور اور واویلا اہل مدارس کی جانب سے اٹھتا ہے کہ وہ حکومت کے خلاف بر سر پیکار ہو کر سڑکوں پر نکل آتے ہیں. نتیجۃ ملک میں افراتفری پھیل جاتی ہے. میں سمجھتا ہوں کہ ایک دینی نظام تعلیم سے یہ توقع نہیں کی جانی چاہیے. جہاں اور دیگر سو قسم کے مسئلے مسائل کے لیے پر کس و نا کس سڑک پر نکل آتا ہے، دھمکیاں دینے لگتا ہے، وہاں مدارس کو کم از کم ایسی روش اختیار نہیں کرنی چاہیے جن پر لیبل ہی مذہب کا ہو. کیونکہ مذہب تو سب کا ایک ہی ہوتا ہے. میں اس لحاظ سے مذہبی سیاسی جماعت کا بھی قائل نہیں ہوں کہ مذہب کارڈ کھیل کر سیاست کی جائے. مذہب کو ٹول کے طور پر وہاں استعمال کیا جا سکتا ہے جہاں آپ کے مخالفین کسی اور مذہب کے ہوں. لیکن پاکستان جیسے خطے میں مذہبی جماعتیں برساتی مینڈکوں کی طرح آئے روز وجود میں آتی رہتی ہیں. ہر ایک نے اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد بنا رکھی ہے. اور مزے کی بات یہ ہے کہ ہر جماعت خود کو حق پر سمجھ کر باقی سب کو غلط کہتی ہے.

image2.jpeg

Image by Author


The History of Madrassahs

In earlier times, before British rule in Sub-Continent, madrassahs were established under royal patronage. The state covered all expenses, including food, accommodation, and other costs. Alongside religious subjects, these institutions also taught modern subjects like science and technology. However, during British rule, religious education was excluded from the curriculum, and only modern sciences were emphasized. This marked the beginning of a transformation, where madrassahs distanced themselves from modern education systems and embarked on a struggle for survival, eventually evolving into institutions solely focused on religious education.

For a long time, this parallel system continued madrassahs on one side and modern educational institutions like schools, colleges, and universities on the other.


مدارس کی تاریخ:

پرانے زمانے کی بات ہے. جب تک ہندوستان میں انگریزی حکومت قائم نہیں ہوئی تھی، تب تک مدارس شاہی احکام کی زیر نگرانی قائم ہوتے تھے. ان کا کھانا پینا رہائش سے لے کر جملہ اخراجات حکومت کے خرچ سے پورے کیے جاتے تھے. ان اداروں میں جہاں دینی علوم پڑھائے جاتے تھے وہیں جدید سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلقہ مضامین بھی بچوں کو پڑھائے جاتے تھے. پھر زمانہ بدلا، اور انگریز دور میں دینی تعلیم کو نصاب سے خارج کر کے صرف جدید علوم سائنس کو باقی رکھا گیا. چنانچہ یہاں سے مدارس کے نظام نے ماڈرن ایجوکیشن سسٹم سے نکل کر اپنی بقاء کی جنگ لڑتے ہوئے اپنی ایک نئی شکل اختیار کر لی جس میں صرف اور صرف دینی علوم کی تعلیم کو ہی کامل تعلیم شمار کیا جاتا تھا. عرصہ دراز تک یہ سلسلہ جاری رہا. ایک جانب مدارس تھے تو دوسری جانب تعلیمی ادارے. تعلیمی اداروں سے میری مراد اسکول، کالج اور یونیورسٹیز ہیں.


A Comparison

Comparing Pakistan's madrassah education system with its universities reveals a striking contrast. Madrassahs in Pakistan are considered some of the best globally for Islamic education, attracting students from around the world. Unfortunately, none of Pakistan's universities rank among the world's top 100. As a result, madrassahs often become the preferred choice for international students, while local university students aspire to study abroad in prestigious institutions.
While the quality of education in madrassahs is undeniably commendable, this alone is insufficient. Alongside high educational standards, certain legal requirements must also be met. Regardless of an institution's global reputation, compliance with national laws is mandatory. If every organization, big or small, defied state authority, it would lead to lawlessness.
This is precisely the scenario we witness today, with media reports showing the government attempting to register madrassahs under the Ministry of Education. However, madrassah representatives strongly oppose this move. The registered and unregistered madrassahs are at odds, creating confusion for the general public. When religious scholars appear on both sides of the argument, it’s natural for ordinary man to feel uncertain about whom to trust.


تقابل:

اگر پاکستان کے مدارس کے نظام تعلیم کا پاکستان کی یونیورسٹیز کے نظام تعلیم سے تقابل کیا جائے تو یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ دنیا میں اسلامی تعلیم کے لیے سب سے بہترین شمار کیے جانے ادارے اس سرزمین پاکستان پر موجود ہیں. جبکہ بدقسمتی سے دنیا کی ٹاپ یونیورسٹیوں میں ہماری کوئی یونیورسٹی ٹاپ 100 میں بھی نہیں آپاتی. یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے مدارس میں دنیا بھر سے لوگ آ کر تعلیم حاصل کرتے ہیں. جبکہ اس کے مد مقابل یونیورسٹیوں کے سٹوڈنٹس باہر جا کر اچھی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں. اس تقابل میں تو بلاشبہ مدارس کا نظام تعلیم قابل ستائش ہے. مگر بات صرف اتنی ہی کافی نہیں ہے کہ معیار تعلیم اچھا ہو. معیار تعلیم کے ساتھ ساتھ کچھ قانونی تقاضے بھی پورے کرنے ضروری ہوتے ہیں. یہ یقینی سا امر ہے کہ آپ کا ادارہ چاہے کتنے بھی عالمی معیار کے مطابق ہو، بہرحال آپ پر ملکی قوانین کی پابندی لازم ہوتی ہے. اگر ہر چھوٹا بڑا ادارہ ریاست کے خلاف اٹھ کھڑا ہو تو پھر لاقانونیت کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ بالکل بعینہ یہی صورتحال آج کل ہمیں میڈیا پر دکھائی دے رہی ہے کہ حکومت مدارس کی رجسٹریشن وزارت تعلیم کے ماتحت کرنا چاہ رہی ہے مگر مدارس کے نمائندے اس کے خلاف بھرپور مخالفت کا محاذ گرم کیے بیٹھے ہیں. وزارت کے ماتحت رجسٹر ہونے والے مدارس اور دیگر مدارس آپس میں باہم دست و گریباں ہیں. نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ عام آدمی پریشان ہے وہ کن علماء کی بات پر یقین کرے؟ جب دونوں جانب علماء نظر آ رہے ہوں، تو یقینی طور پر تشویش کا شکار ہونا بنتا بھی ہے.


Ministry of Education or Ministry of Commerce?

On the surface, it seems logical that educational institutions should be registered under the Ministry of Education. However, the issue is more complex than it appears. Only a small number of madrassahs have agreed to register under the Ministry of Education, while the majority prefer to register under the Ministry of Commerce’s Societies Act. Their primary argument is to maintain independence from government interference.
This raises the question: What kind of freedom are these madrassahs seeking? Do they desire autonomy in curriculum design or financial independence from accountability? Interestingly, the Ministry of Education is already offering autonomy in curriculum matters to madrassah boards, while financial independence is neither granted under the Ministry of Education nor the Societies Act.

One wonders why there is such insistence on turning madrassahs into NGOs. Perhaps political motives are at play, or maybe there are valid reasons behind this push. However, religious scholars need to realize that their internal conflicts are only harming their cause. These disagreements not only damage their reputation but also erode public trust.

The disarray they display over administrative disagreements raises concerns about their response to minor mistakes by others. When will this extremism end? When will we align with the demands of the modern era? When will we acknowledge how far we’ve fallen behind the rest of the world?

As the poet aptly said:
"Don’t talk about irrelevant things; tell me why the caravan was looted.

I don’t blame the robbers; I question your leadership!"


وزارت تعلیم یا وزارت صنعت و تجارت؟

بادی النظر دیکھا جائے تو کوئی بھی ذی شعور انسان فوری یہی کہے گا کہ تعلیمی اداروں کو وزارت تعلیم کے ماتحت ہونا چاہیے. مگر یہاں معاملہ اتنا سیدھا نہیں ہے جتنا دکھائی دیتا ہے. یہاں وزارت تعلیم کے ماتحت رجسٹریشن کروانے والے مدارس تھوڑی تعداد میں ہیں، جبکہ زیادہ تر مدارس وزارت صنعت و تجارت کے ماتحت سوسائٹی ایکٹ میں رجسٹر ہونا چاہتے ہیں. جو معقول وجہ اس کے پیچھے پیش کی جا رہی ہے وہ یہی ہے کہ مدارس کو حکومتی مداخلت سے آزاد رکھا جائے. چنانچہ اس آزادی اور خود مختاری کے نتیجے میں چاہے مدارس کو کتنی ہی تکالیف اٹھانی پڑیں مگر آزادی برقرار رہے. یہاں میں یہ بھی سمجھنے سے قاصر ہوں کہ مدارس کو کس قسم کی آزادی چاہیے؟ آیا نصاب تعلیم یا نظام تعلیم کی تبدیلی میں خود مختاری مراد ہے یا پھر اپنی آمدن و اخراجات میں کسی کو جوابدہ نہ ہونا مراد ہے؟ مزے کی بات یہ ہے کہ پہلی خود مختاری وزارت تعلیم کے ماتحت بھی بورڈز کو دی جا رہی ہے، جبکہ دوسری خود مختاری نہ وزارت تعلیم میں ہے نہ ہی سوسائٹی ایکٹ میں. پھر نہ جانے کیا وجہ ہے کہ مدارس کو این جی او بنانے پر زور دیا جا رہا ہے. ممکن ہے اس کے پیچھے سیاسی مقاصد ہوں یا پھر واقعی بہت مضبوط دلائل ہوں. لیکن چند باتیں ہمارے علماء کو سمجھنی چاہئیں کہ ان کی آپس کی لڑائی میں نقصان ان کا ہی ہو رہا ہے. نہ صرف ان کا نقصان ہو رہا ہے بلکہ ساتھ ہی ہمارا اعتماد بھی اٹھتا جا رہا ہے. جیسی تہذیب و ترتیب کا نمونہ وہ ایک انتظامی اختلاف کی صورت میں دکھا رہے ہیں. کیا بعید نہیں کہ وہ ہماری چھوٹی سی غلطی پر بھڑک جائیں. آخر یہ شدت پسندی کب ختم ہوگی؟ کب ہم زمانے کے تقاضوں سے آشنا ہوں گے؟ کب ہمیں احساس ہوگا کہ ہم دنیا کی رفتار سے بہت پیچھے چل رہے ہیں؟

بقول شاعر:

تو ادھر ادھر کی نہ بات کر، یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا؟

مجھے رہ زنوں سے گلہ نہیں، تیری رہبری کا سوال ہے!

Join Binance through THIS LINK for 10% off trading fees! Let's save together!

ٹریڈنگ فیس میں 10% چھوٹ کے لیے اس لنک کے ذریعے بائننس میں شامل ہوں! آئیے مل کر بچائیں!

Sort:  
 6 hours ago  

Extremism and fanaticism do not lead to anything good. In situations like this where such delicate issues as religious and educational are involved, perhaps it is a good idea to reach a middle point, a conciliation, the problem is that with extremists or radicals of thought it is difficult to reach agreements. , more than anything because I feel that they are going to be guided by their religious traditions than by other things. And this is a shame because it is obviously going to lead them to educational backwardness if they do not keep up with the times.

A difficult topic to comment on, at least for me, it seems very complex.

 16 hours ago  

Maddressahs though are very keyful for propagation of religion education but they must not be left without state patronage and state’s control over them. Our madeessahs are undoubtedly performing exceptional in delivering religious education but yhey are miserably failing to harmonise their pupils with modern education and skills.

I believe that madressahs should be associated with education department rather than societies. It is an educational institute if it’s transactions are transparent and curriculum is free from promoting extremist content then why to fear from being under direct control of federation

Religion should only serve as a tool when opposing followers of a different faith

What will opposing followers of a different faith achieve? Religion should only serve as a tool to spread 'peace' just the religion claims.

#justSaying

 3 hours ago (edited) 

مذہب کو ٹول کے طور پر وہاں استعمال کیا جا سکتا ہے جہاں آپ کے مخالفین کسی اور مذہب کے ہوں.

This is a translation error from Urdu to English. I will fix it soon. Currently a bit tired and going to sleep.

Thanks for bringing it to my attention. The above translation took my wording out of context. @fun.pravesh0

Note

Edit: It's referring to politicians and their political parties using religion as a tool. It also mentions that I don't support their use for political gains.

Please read again few sentences from top and bottom. If it still didn't make sense, I will edit translation to make it more clear.

🫶🫶🫶

Please don't spam comments without reading the post.

It’s all he does. A rare case a down vote is probably warranted.

You All very frustrated you not understand any other filling any emogi shearing friendship each other, so I don't think to explain you guys,


Maybe chill with the comments every minute on all of those posts? It seems implausible that you actually read everything and have something substantive to say about the posts. Maybe you're a speed-reader and speed-typer - I don't know. But the pattern of commenting seems pretty suspicious to me and only meant to do one thing, which is to draw people to your profile.

Getting attention is not necessarily a bad thing and is ultimately how you would network, but I think it's the way you're doing it that's causing issues. Quality engagement is better than quantity engagement. Maybe give that a try instead.

And that's all I'm going to say about it here.


~ats_now