سوچی سمجھی سازش کے تحت یہ ڈرامہ رچایا گیا۔۔ خلیل الرحمان صاحب کے قرآن و حدیث اور عقلی دلائل سے انکے گمراہ کن عقائد پر کاری ضرب ان کے برداشت سے باہر ہوتی جا رہی تھی۔ اس لئے باقائدہ منصوبہ کے تحت یہ ڈرامہ رچایا گیا
یہ رافضی جهوٹا مکارشخص ملک میں فرقہ واریت پھیلانا چاہتا ھے۔۔عامر لیاقت تیری حیثیت ہی کیا ہے نہ تو تم عالم ہو اور نہ تو تم نےڈاکٹریٹ کی ڈگری لی ہے۔۔۔جاہل انسان ذرا یہ تو ملاحظہ فرما کہ قرآن مجید کیا کہتا ہے۔
📚کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی ہے؟ 📚
اس بات کا جواب بریلوی دیوبندی اہل حدیث کی کتابوں سے نہیں دوں گا اور نہ ہی کسی پیر، مرشد، مولوی، مفتی اور شیخ الحدیث کے قول سے دوں گا۔ اس کا جواب میں اللہ کی کتاب قرآن پاک سے دوں گا۔ جب قرآن کی بات سامنے آجائے گی اس کے بعد نہ میرے مولوی، مفتی کی بات مانی جائے گی اور نہ آپ کے مولوی، مفتی کی بات مانی جائے گی ۔ آئیں قرآن کیا کہتا ہے رسول اللهﷺ کی وفات کے بارے میں۔
"اے نبی آپ کو بھی موت آئے گی اور یہ سب بھی مرنے والے ہیں"( الزمر 30) "
اے نبی ہم نے تم سے پہلے کسی بشر کو ہمیشگی نہیں دی۔ اگر تم کو موت اگئی تو کیا یہ لوگ ھمیشہ جیتتے رہیں گے؟ ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے"(الا نبیا 34) "۔
قرآن رسول اللهﷺ کے لئے "موت" کا لفظ استعمال کر رہا ہے تو کیا قرآن بھی گستاخ رسول ہے؟(نعوذ باللہ)۔
" جو مخوق زمین پر ہے سب کو فنا ہونا ھے اور تمھارے پروردگار کی ذات باقی رہے گی"( الر حمن 26،27)
" پھر اس زندگی کے بعد تم کو موت آکر رہے گی پھر اس کے بعد قیامت کے دن دوبارہ اٹھائے جائو گے"( المو منون 15،16)
" اور ان سب مرنے والوں کے پیچھے دوبارہ اٹھائے جانے تک برزخ ھائل ہے"( المو مون 100)۔
سورہ انبیاء 7،8 اللہ فرماتا ہے کہ " ہم نے ان رسولوں کے جسم ایسے نہیں بنائیں تھے کہ کھانا نہ کھائیں اور نہ ہی ہمیشہ رہنے والے تھے"
۔ سورہ النحل 20،21 میں آیا ہے کہ " اللہ کے علاوہ جن کو تم پکارتے، کسی چیز کے بھی خالق نہیں بلکہ خود مخلوق ہیں۔ وہ مردہ ہیں زندہ نہیں اور انہیں تو یہ تک نہیں معلوم کہ انہیں دوبارہ کب اٹھایا جائے گا"
اب میں قارئین سے مخاطب ہوں قبر سے کس کو اٹھایا جائے گا بتوں کو یا انسانوں کو؟
قبر میں انبیاء، صحابہ مومنین دفن ہیں؟ کیا رسول اللهﷺ کو قبر میں دفنایا گیا تھا؟ قران کہ رہا ہے کہ قبر میں دفن شدہ مردہ ہیں زندہ نہیں۔
کیا قران رسول اللهﷺ کی گستاخی کر رہا ہے؟(نعوذ باللہ)۔
بخاری شریف کی حدیث ہے کہ جب رسول اللهﷺ کی وفات ہوئی تو ابو بکر رضہ نے کہا "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اللہ آپ کو کبھی بھی دو موتوں کا مزہ نہ چکھائے گا جو موت آپ کے لئے لکھ دی گئی بے شک وہ ہو چکی"
یعنی ایسا نہیں ہو گا کہ آپ قبر میں جا کر دوبارہ زندہ ہو جائیں اور قیامت میں تیسری دفعہ زندگی ملے۔( صحیح بخاری جلد 2 کتاب المناقب باب 387 بلا عنوان صفحہ 427)
پھر ابو بکر رضہ نے خطبہ ارشاد فرمایا: "سن لو تم میں سے جو محمد ص کی بندگی کرتا تھا وہ جان لے محمد ص کو موت آگئی ہے اور جو اللہ کی بندگی کرتا تھا تو اسے موت نھیں۔"
پھر ابو بکر نے سورہ عمران کی آیت 144 کی تلاوت کی: " محمد ص اس کے سوا کچھ نہیں کہ بس ایک رسول ہیں، ان سے پہلے بہت رسول گزرے ہیں، تو اگر یہ مر جائیں یا شہید کر دئیے جائیں تو تم الٹے پیروں پھر جائو گے؟"
اس طرح تمام صحابہ کرام کا اجماع ہوگیا کہ واقعی اللہ کے رسول اللهﷺ فوت ہوگئے ہیں اور اپنے رب سے جا ملے پیں۔ ( صحیح بخاری جلد 1 کتاب الجنائز باب الدخول علی المیت بعد الموت صفحہ 546 / صحیح بخاری جلد 2 کتاب المغازی باب 553 مرض النبی ص ووفاتہ
Hi! I am a robot. I just upvoted you! I found similar content that readers might be interested in:
https://www.facebook.com/groups/228830533847552/